Dawaai Blog

بچوں کی نشوونما کے لیے مفید غذائیں

Nutrition

Medically reviewed by Dr. Unsa Mohsin.

کیا آپ کا بچہ غذائیت سے بھرپورکھانے کھاتا ہے؟ نہیں کھاتا؟ کھانے سے بھاگتا ہے؟ یہ ایسی باتیں ہیں جو والدین کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔ بچہ اگرنہ کھائے تو والدین فکرمند ہوجاتے ہیں۔ کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جو چندمخصوص اشیا کھانا پسند کرتے ہیں ،اس سلسلے میں گھبرانے کی ضرورت نہیں کہ ان مخصوص اشیا کے ذریعے بھی بچے کو غذائیت پہنچائی جاسکتی ہے۔ 

اصل میں کئی وجوہات کی بناپر بچے صرف چند من پسند کھانوں پر ہی گزارہ کرنے والے بن جاتے ہیں۔ اگر ان وجوہ کو تلاش کرکے ان کا ازالہ کردیاجائے تووالدین کی پریشانی میں خاطرخواہ کمی آسکتی ہے۔ اس طرح آنے والے دنوں کی حکمتِ عملی طے کرنے میں بھی آپ کو مدد ملے گی ۔

اگر آپ کے بچے میں یہ عادت ہے اور اس سے اس کی نشوونما متاثرہورہی ہے تو یہی وجوہ آپ کو سمجھنے میں مدد دیں گی۔ آپ کو انہیں کیا کھلاناہے۔دو سال کی عمر کے بعد قدرتی طورپربچے کی گروتھ ریٹ میں کمی آجاتی ہے۔ 

پیدائش کے وقت بچے کا جو وزن ہوتا ہے دوسال کی عمر کو پہنچنے تک یہ وزن چار گنا ہوجاتا ہے مگر دو سے پانچ سال کے درمیان بچے چار سے پانچ پائونڈہی اپنے وزن میں اضافہ کرپاتے ہیں، اس دوران بچے تبھی کھانا کھاتے ہیں جب انہیں بھوک لگتی ہے ۔والدین کی یہ ذمے داری بنتی ہے کہ وہ بچے کو ہر طرح کے کھانے دیں، تاکہ ان کے جسم میں ہر طرح کی غذائیت پہنچے۔

 اس طرح بچے کو کھانے کا انتخاب کرنے کا موقع ملے گا،وہ ان کھانوں میں سے کسی ایک یا ایک سے زائد کھانوں کو منتخب کرسکتا ہے۔ یہ بھی سمجھ سکتا ہے کہ اسے کیا کھانا ہے، کتنا کھانا ہے اور آپ بھی چاہیں تو اس سلسلے میں اس کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔ ایک چھوٹے بچے کا پیٹ چھوٹا ہوتا ہے، لہٰذا وہ کھانا بھی کم کھاتا ہے۔ ایسے میں آپ بچے کو تھوڑا کھانا دیں اورضرورت پڑنے پر وقفے وقفے سے کھلاتی رہیں۔ 

کھانا کھلانے کے بعد ایک گھنٹے تک اسے کچھ اور نہ کھانے دیں اور نہ ہی کھانے سے ایک گھنٹہ قبل کوئی اسنیک وغیرہ دیں۔وہ بھوکا ہوگا تبھی کھانے کی میز پرآئے گا اور اس میں کچھ کھانے کی تحریک پیدا ہوگی۔ چھوٹے بچے عموماً دودھ یاجوس سے اپناپیٹ بھرلیتے ہیں اور کھاتے وقت کھانے کیلئے ان کے پیٹ میں گنجائش باقی نہیں رہتی ۔ 

کچھ جو س میں ضرورت سے زیادہ شوگر اورکیلوریز ہوتی ہیں جو بچے کیلئے نقصان دہ ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق بچوں کو روزانہ چھ اونس سے زیادہ جوس نہ دیا جائے۔ وہ بچے جو دو سے آٹھ سال کے درمیان ہیں انہیں چاہیے کہ وہ کم چکنائی والا دودھ روزانہ دوکپ استعمال کریں۔

 بچے سے توقع کرنا کہ وہ سب کچھ پسند کرے گا، درست نہیں ۔معاملات کو درست رکھیں اور ایساکچھ نہ کریں کہ کھانے کی میزپر آپ کے اورآپ کے بچے کے درمیان پسند، ناپسندپر ٹکرائو پیدا ہو۔بلکہ ایسی غذائیں منتخب کریں جو بچے کی نشوونما میں مفید ثابت ہوں۔

بچوں کے لیے مفید غذائیں

انڈا

یہ وہ غذا ہے جو عام طور پر آسانی سے دستیاب ہوتی ہے اور بچے ناشتے میں خاص طور پر انڈا شوق سے کھاتے ہیں، ماہرین کی جدید تحقیق نے یہ ثابت کردیا ہے کہ روزانہ ایک انڈا کھانے سے مناسب غذا کی کمی کے شکار بچے بھی ممکنہ طور پر معمول کا قد حاصل کر سکتے ہیں۔انڈے کسی بھی شکل یعنی ہاف فرائی، بوائل، تلے ہوئےیا آملیٹ کی صورت میں بچوں کو کھلانا ان کی بہتر جسمانی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔

دودھ

بچوں کو بڑھنے اور بہترین نشوونما کے لیے کیلشیم کی بہت ضرورت ہوتی ہے اور اس کے حصول کے لیے دودھ سے بہتر کوئی قدرتی چیز نہیں۔دودھ پینے سےبچوں کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں ،بچوں کو طاقت ملتی ہے اور قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے، بہت سے بچے دودھ پینا پسند نہیں کرتے ایسی صورت میں اگر انھیں دودھ سے تیار کی ہوئی غذائیں مثلاً دہی، لسی، کھیر وغیرہ دی جائے تو بھی ان کے لیے مفید ہے۔

آلو

عموماً بچے آلو ویسےہی شوق سے کھاتے ہیں، اس لیے اس حوالے سے ان کے والدین کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، آلو جسم کو فربہ کرتا ہے، بچے کی نشوونما کو بڑھاتا ہے، اس میں پائی جانے والی نشاستے کی وافر مقدار جسم کو توانائی دیتی ہے۔آلو کے فرائز کے علاوہ اگر بچوں کو آلو ابال کر اس میں نمک ملا کر دیا جائے تو یہ زیادہ فائدہ مند ہوگا۔

بادام

بادام بچوں کے لیے حیرت انگیز فوائد رکھتا ہے، بچوں کو تعلیمی سفر کے دوران ذہنی اور جسمانی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے اور بادام اس کا بہترین علاج ہے۔بادام بدن کو چست اور دماغ کو طاقت بخشتا ہے۔ بادام کھانے کے علاوہ اگر بادام کا دودھ بھی استعمال کیا جائے تو بچے کی نشوونما بہتر طریقے سے ہوسکتی ہے۔بادام میں ایسے قدرتی اجزا شامل ہیں جو بچوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہیں۔

چکن

یہ بھی ایسی غذا ہے جسے عام طور پر بچے شوق سے کھا لیتے ہیں، مرغی میں پروٹین پایا جاتا ہے جس کی بچے کے جسم کو بہت ضرورت ہوتی ہے، اس سے بچے کو توانائی ملتی ہے اور نشوونما بہتر انداز میں ہوتی ہے۔طبی ماہرین کے مطابق بچوں کو ہفتے میں کم سے کم دو مرتبہ مرغی کا گوشت ضرور کھانا چاہیے۔
مچھلیمچھلی جل کی رانی تو ہے ہی لیکن بہترین صحت اور بھرپور نشوونما کے لیے اپنی مثال آپ ہے، مچھلی کا گوشت اومیگا تھری،وٹامن ڈی اور پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ ایسے بچے جو بچپن سے

مچھلی

کا گوشت شوق سے کھاتے ہیں ان کے قد میں حیرت انگیز طور پر اضافہ دیکھا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ بچوں کی جلد بھی چمک دار اور صاف دکھائی دیتی ہے۔

پنیر اور مکھن

یہ وہ طاقت ور غذائیں ہیں جنھیں بچوں کے ساتھ ساتھ اکثر ڈاکٹر ز بڑوںکو بھی استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان میں وٹامن ڈی اور کیلشیم کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے اور یہی وہ دو اہم اجزا ہیں جو بچوں کی نشوونما کے لیے بہترین تصور کیے جاتےہیں۔اگر بچوں کو ناشتے میں پنیر اور مکھن کھلانے کی عادت ڈال دی جائے تو وہ بہت سے بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

کیلا

کیلا وہ نرم اور طاقت ور غذا ہے جس کا استعمال جیسے بچوں کے لیے ضروری ہے اسی طرح بوڑھے افراد کے لیے بھی ضروری ہے۔کیلا بچے کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس میں کیلشیم، فاسفورس اور نائٹروجن کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، اس کے علاوہ ایسے بچے جن کو معدے کی شکایت ہو ان کے لیے کیلا بہترین پھل اور بہترین غذا ہے۔فرخ اظہار

Share:

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn

Related Posts

مردوں میں بانچھ پن

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera. اولاد سے بڑی دنیا میں شاید ہی کوئی نعمت ہو، انسان اولاد کے حصول کے لیے اپنی سی

Scroll to Top