Dawaai Blog

خون کا عطیہ ، زندگی ذریعہ

خون کا عطیہ

Medically reviewed by Dr. Riaz Ali Shah.

ہزاروں افراد جسم میں خون کی کمی کے باعث زندگی اورموت کی جنگ لڑ رہے ہیں،خون عطیہ کرنے سے انسانی صحت تندرست اورخطرناک بیماریاں دور ہوجاتی ہیں۔خون کا عطیہ دے کر خود کو صحت مند بنائیں دوسروں کی جان بچائیں

خون انسانی زندگی کے لیے سب سے اہم جز ہے، جسم میں خون کی کمی نہ صرف بیماریوں کو جنم دیتی ہے بلکہ زندگی کے ختم ہونے کا بھی سبب بن جاتی ہے، اپنے اطراف نظر دوڑائی جائے تو گھروں اوراسپتالوں میں ہزاروں افراد ایسے ہیں جوجسم میں خون کی کمی کے باعث زندگی اورموت کی جنگ لڑرہے ہیں۔

خون عطیہ کرکے دوسروں کی جان بچانا بہت بڑی نیکی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے کہ جب جسم سے خون کسی کو عطیہ کیا جاتا ہے تو جسم میں خون بننے کا عمل اور تیز ہوجاتا ہے، بیماریاں دور ہوجاتی ہیں اور بہت سے خطرناک اور جان لیوا بیماریوں سے تحفظ بھی ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خون عطیہ کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیےہر سال 14جون کو خون عطیہ کرنے والوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

اس دن پر عالمی صحت کے اداروں اور طبی ماہرین کی جانب سے مختلف قسم کے پروگرام ، سیمینار اور تقاریب منعقد کی جاتی ہیں جس میں خون عطیہ کرنے کے حوالے سے عوام اور خاص طور پر نوجوانوں کو خون عطیہ کرنے اور اس کے فوائد سے آگاہی دی جاتی ہے، تاکہ ان میں خون عطیہ کرنے کا شعور بیدار ہو اور وہ اس پر عمل کرتے ہوئے انسانی جانوں کو بچا سکیں۔

ہمارے یہاں خون عطیہ کرنے کے حوالے سے ایک منفی سوچ پائی جاتی ہے کہ خون عطیہ کرنے سے انسانی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے، کمزوری بڑھ جاتی ہے، جسم پر کپکپاہٹ طاری ہوجاتی ہے وغیرہ وغیرہ، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔خون عطیہ کرنے سے صحت اچھی ہوتی ہے، نیا خون بنتا ہے، جسم مزید طاقتور ہوجاتا ہے اور رنگ کھلا کھلا اور شاداب دکھائی دیتا ہے۔

خون کا عطیہ

طبی ماہرین کے مطابق ایک عام انسان کو سال میں کم سے کم دو مرتبہ خون عطیہ کرنا ضروری ہے، مرد تین سے چار مرتبہ جب کہ خواتین دو سے تین مرتبہ خون عطیہ کرسکتی ہیں۔جس سے نہ صرف متاثرہ شخص کو خون مل سکے گا بلکہ خون عطیہ کرنے والے شخص کی صحت بھی بہتر رہے گی۔

خون کن لوگوں کو عطیہ کیا جائے

خون عطیہ کر کے تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا اور بلڈ کینسر کے مرض میں مبتلا بچوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔خون عطیہ کرنے کے تین دن کے بعد جسم میں خون کی وہ کمی پوری ہوتی ہے جب کہ خون کے مکمل خلیات بننے میں تقریباً 56دن کا وقت لگ جاتا ہے جس کے بعد خون پورے جسم میں گردش کرنے لگتا ہے۔

خون عطیہ کرنے میں ضروری باتیں

سب سے پہلے اس کی اچھی طرح تصدیق کرلی جائے کہ کیا آپ کی صحت اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ آپ کسی دوسرے شخص کو اپنا خون عطیہ کر کے اس کی جان بچا سکیں۔

خون کا عطیہ بڑے اسپتال، کلینک، بلڈ بینک یا کسی ماہر اورتجربہ کارڈاکٹر کی موجودگی میں دینا چاہیے تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ عطیہ کرنے والا شخص مکمل طور پر صحتیاب ہے یا نہیں۔

خون عطیہ کرتے ہوئے اپنی عمر کے بارے میں درست معلومات رکھیں، کیوں کہ خون عطیہ کرنے کی عمر کم سے کم 17 برس ہے، اگر عمر اس سے کم ہوگی تو خون عطیہ نہیں کیا جاسکتا۔

ایسی خواتین جو کسی نئے وجود کو جنم دینے کے مراحل سے گزر رہی ہوں یا گزرنے والی ہوں ان کے لیے خون عطیہ کرنا مناسب نہیں، کیوں کہ بچے کی پیدائش کے وقت ان کو خود خون کی ضرورت پڑ سکتی ہے ایسے میں خون عطیہ کرنا ان کی صحت کے لیے بھی اور ان کے آنے والے بچے کی صحت کے لیے بھی اچھا نہیں ہوتا۔

ایسے افراد جو عمر کے کسی حصے میں یرقان جیسی بیماری میں مبتلا رہے ہوں ان کو بھی خون عطیہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

نزلہ، کھانسی، بخار یا پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا افراد کو خون عطیہ کرنے سے گریز ضروری ہے، جب تک یہ بیماریاں ختم نہ ہوجائیں خون عطیہ کرنے کا خیال بھی دل سے نکال دیں۔

اگر کسی عام آدمی کو خون عطیہ کرنے کے بعد کمزوری یا تھکاوٹ محسوس ہو تو کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے، خون عطیہ کرنے سے جسم میں آئرن کی معمولی سی کمی ہوجاتی ہے جو مناسب خوراک لینے سے دور ہوجاتی ہے، لیکن وقتی طور پر بدن کمزوری محسوس کرتا ہے جو فکر کوئی کوئی بات نہیں۔

خون عطیہ کرنے کے سلسلے میں کم سے کم تین مہینے کا وقفہ ضروری ہے۔

خون عطیہ کرنے والے شخص کے لیے ضروری ہے کہ اس کی عمر 17سے 50سال کے درمیان ہو اور وزن کم سے کم 50کلو ضرور ہو۔

خون عطیہ کرنے کے فوائد

سب سے پہلے تو یہ انسانیت کی خدمت ہے اور یہ نیکی کر کے دل کو سکون حاصل ہوتا ہے اور روحانی تسکین ہوتی ہے۔

خون عطیہ کرنے سے جسم میں نیا خون بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے ۔

امراض قلب اور کینسر سے بچائو ممکن رہتا ہے، جسم میں خون کی روانی بہتر رہتی ہے۔

خون کا عطیہ آپ کی صحت کو مزید بہتر اور توانا بناتا ہے۔

خون عطیہ کرنے سے خون میں آئرن کی مقدارمتوازن رہتی ہے۔

اس کا ایک اہم فائدہ یہ بھی ہے کہ جلد روشن، چمک دار اور توانا رہتی ہے، وقت سے پہلے جھریاں اثر انداز نہیں ہوتیں۔

خون عطیہ کرنے کا عمل جسم کی چربی کو گھلا دیتا ہے،جو افراد باقاعدگی سے خون عطیہ کرتے ہیں وہ مٹاپے کا شکار نہیں ہوتے۔

خون عطیہ کرنے سے جگراور پتے کو نقصان پہنچنے کے خدشے میں کمی پیدا ہوتی ہے۔

خون عطیہ کرنے سے جسم میں خون بہنے کی بیماری میں بہت حد تک کمی واقعی ہوتی ہے۔

خون عطیہ کرنے میں احتیاطی تدابیر

خون عطیہ کے بعد جسم پرغنودگی طاری ہونے لگتی ہے ایسے میں آرام ضرور کریں۔

خون عطیہ کرنے کے بعد کوئی طاقتور چیز فوری طور پر استعمال کریں جیسے جوس، پھل وغیرہ۔

خون عطیہ کرنے کے بعد فوری طور پرڈرائیونگ کرنے سے گریز کریں۔

بہت زیادہ چکر آنے، دل گھبرانے اور سرمیں درد بڑھ جانے کی صورت میں فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

کوشش کریں خون ہمیشہ کسی مستند ڈاکٹر کی زیرنگرانی عطیہ کریں۔

فرخ اظہار

Share:

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn

Related Posts

Mother’s Day

Breaking the stigma-PPD post-partum depression Mother’s Day is not just about the gifts and the flowers. It is about taking the time to reflect on

ALL ABOUT INTERMITTENT FASTING

Medically reviewed by Dr. Riaz Ali Shah. So, let’s talk about what is intermittent fasting and which type is best suited for you! What is

مردوں میں بانچھ پن

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera. اولاد سے بڑی دنیا میں شاید ہی کوئی نعمت ہو، انسان اولاد کے حصول کے لیے اپنی سی

Scroll to Top