Dawaai Blog

دماغی صحت اچھی زندگی کی علامت

Mental Health

Medically reviewed by Dr. Riaz Ali Shah.

اچھی صحت اچھے جسم سے ہی نہیں مضبوط دماغ کے ساتھ بھی ضروری ہے۔ جسمانی صحت کی اہمیت اپنی جگہ لیکن دماغ کی تندرستی اس سے بھی کہیں زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔دماغ کی کمزوری سے ذہنی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیںجس سے زندگی بے رنگ ہو کر رہ جاتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق دماغی صحت کی تندرستی بے شمار بیماریوں سے بچاتی ہے ، ذہن کمزور ہوجائے تو کسی کام میں دل نہیں لگتا خاص طور پر تخلیقی کام بری طرح متاثر ہوتے ہیں، اسی طرح ایسے بچے اور نوجوان جو دماغی کمزوری کا شکار ہوتے ہیں ان کے لیے زندگی کا سفر مشکل ہوجاتا ہے۔

دنیا بھر میں دماغی صحت کی کمزوری سے بہت سے لوگ متاثر ہوتے ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق ہر سال دماغی صحت اور ذہنی بیماریوں سے بڑے اور بالغ افراد 19فیصد ، نوعمر افراد 46فیصد جب کہ بچے 13فیصد اس سے متاثر ہوتے ہیں۔

یہ بیماری وراثت میں بھی ملتی ہے یعنی اگر فیملی میں کوئی ایک شخص اس کا شکار ہو تو کوئی دوسرا شخص بھی اس کے اثرات قبول کرسکتا ہے۔اس حوالے سے خاص طور پر بچوں کو آگاہ کرنے کی بہت ضرورت ہے۔

دماغی کمزوری یا دماغی صحت کے بارے میں کسی شخص کو حقیقت سے آگاہ کرنا سب سے مشکل کام ہے یہی وجہ ہے کہ ایسی بیماری کے شکار افراد کم ہی اپنا علاج کرواتے ہیں، زیادہ تر افراد اس بات کو قبول کرنے سے ہی انکار کردیتے ہیں کہ وہ دماغی طور پر عام انسان کے مقابلے میں صحت مند نہیں ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں دماغی صحت کی آگاہی کے حوالے سے اس کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے اور لوگوں کو آگاہی کے لیے سمینار اور تقاریب بھی منعقد کی جاتی ہیں جن میں ماہر ڈاکٹرز اور طبی ماہرین اپنے خیالات سے آگاہی فراہم کرتے ہیں جو ایک تندرست معاشرے کے لیے بہت ضروری ہے۔

دماغی کمزوری کے نقصانات

٭     انسان سوچنے سمجھنے کی بنیادی صلاحیت سے محروم ہونے لگتا ہے۔

٭  حساس کمتری اس میں ضرورت سے زیادہ بڑھنے لگتی ہے۔

٭     کبھی کبھی وہ اپنے دوست ، قریبی رشتے دار یا کسی بھی معتبر رشتے کو اپنا دشمن سمجھنے لگتا ہے۔

    ٭ دماغی کمزوری سے انسانی نفسیات بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

٭     خاص طور پر وہ بچے جو تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کے لیے تعلیم کا حصول ایک مشکل امتحان بن جاتا ہے۔

٭     طبیعت اور مزاج میں چڑچڑاہٹ پیدا ہوجاتی ہے جس کا اثر ماحول پر پڑتا ہے ۔

٭     دماغی صحت کی بہتر کارکردگی نہ ہونے کی وجہ سے آفس اور کاروبار کے معاملات بھی متاثر ہوتے ہیں جس سے معاشی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

٭     دماغی مضبوط اور صحت مند نہ ہونے کی وجہ سے ذہن منفی سوچوں کا شکار رہتا ہے ۔

٭     چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کرنے کی بجائے ذہن ان پر مرکوز ہوجاتاہے یہاں تک کہ اس بیماری کا شکار شخص خود کشی جیسے فعل سے بھی گریز نہیں کرتا۔

٭     دماغی بیماری کےباعث انسانی اور اخلاقی دونوں معاملات میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

٭     انسانی صحت اور دماغی صحت زندگی میں آنے والے نشیب و فراز کا مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں لیکن اگر ذہن اور دماغ درست طریقے سے کام نہ کرے تو ان کا مقابلہ کرنا مشکل سے مشکل ہوجاتا ہے۔

٭     دماغی کمزوری کے باعث اور بہت سی بیماریاں جنم لیتی ہیں جن میں دل کی بیماری بھی شامل ہے۔

دماغی صحت کے لیے مفید غذائیں

بادام

شاید ہی کوئی ہو جس کو بادام کی اس خاصیت کا علم نہ ہو کہ بادام سے دماغ مضبوط ہوتاہے،بادام میں موجود وٹامن ای اور فیٹی ایسڈزنہ صرف دماغ کو صحت بخشتے ہیں بلکہ یاداشت کو بھی بہتر بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں موجود وٹامن بی سکس پروٹینز کے میٹابولزم میں مدد دیتا ہے، جس سے دماغی خلیات میں آنے والی خرابیاں دور ہوجاتی ہیں۔

اخروٹ

اخروٹ میں قدرت نے ایسے اجزا پوشیدہ رکھے ہیں جو خون بنانے کے ساتھ ساتھ دماغی صحت کو بھی مضبوط بنانے میں اہم ہیں۔اخروٹ اینٹی آکسائیڈنٹس کا بہترین ذریعہ ہےجو دماغی کارکردگی کے لیے ضروری ہے۔اخروٹ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔ماہرین دماغی صحت کی بہتری کے لیے اخروٹ کو مفید قرار دیتے ہیں۔

سبزیاں

سبزیاں نہ صرف دماغی صحت بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہیں۔ان میں پائے جانے والے وٹامنز اور نیوٹریشنز دماغ کی صحت کو توانا بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ہفتے میں ایک مرتبہ پتوں والی سبزیاں جن میں پالک ، ساگ،مولی، میتھی، گوبھی، شلجم اور گاجر خاص طور پر قابل ذکر ہے ان کےاستعمال کرنے سے دماغ کمزورہونے سے محفوظ رہتاہے۔

مچھلی

اومیگا تھری فیٹی ایسڈزدماغ کو حیرت انگیز طورپر صحت مند بناتے ہیں اور قدرتی طور پر مچھلی سے اس کا حصول بہترین ذریعہ ہے، اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے ہر عمر کے افراد دماغی صحت کے لیے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔اس سے یاداشت اور ذہنی کارکردگی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔مچھلی کے گوشت کے علاوہ مچھلی کا تیل بھی دماغ کو صحت مند بناتا ہے، غذا میں مچھلی کا استعمال دماغی کمزوری کو کبھی قریب نہیں آنے دیتا۔

سیب

یہ بات تو سب ہی جاتےہیں کہ روزانہ ایک سیب کھانے سے ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت پیش نہیں آتی، سیب میں موجود اجزا صحت کی تندرست کی ساری ذمے داریاں اپنے سر لے لیتےہیں۔جدید طبی تحقیق کے مطابق سیب میں موجود ایک جز کیوریسٹین دماغی اعصاب کو مضبوط بناتا ہے اور دماغ کو ورم جیسی بیماری سے لڑنے میں مدد دیتا ہے ، اس کے علاوہ حافظہ بھی بڑھاتا ہے۔

چائے

چائے تو جسم اور دماغ دونوں کو تروتازہ کردیتی ہے خاص طور پر جب کوئی بہت زیادہ تھک گیا ہو، ایسے میں چائے کی ایک پیالی لمحوں میں ساری تھکن دور کردیتی ہے اس میں موجود کیفین اور امینو ایسڈ دماغی کو فوری طور پر فعال کرتا ہے ، خاص طور پر سبز چائے تو دماغ کی بہترین دوست ثابت ہوتی ہے۔

دماغی صحت کے لیے نقصان دہ

انسان کی روزمرہ معمولات میں کچھ چیزیں، عادتیں اور غذائیں ایسی بھی ہیں جو دماغ کو نہ صرف نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ بری طرح نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، انسان ان کو اپنی عادت بنا لیتا ہے جس پر فوری طور پر اس کو کوئی احساس نہیں ہوتا لیکن وقت اور عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ ان غذائوں اور عادتوں کے اثرات جب سامنے آتے ہیں تو کمان سے نکلا ہوا تیر ثابت ہوتے ہیں، جس کے بعد صرف اور صرف صحت اور خاص طور پر دماغی صحت سے بہت ہاتھ تک ہاتھ دھونا پڑتے ہیں۔

تمباکو نوشی

نشہ آور چیزیں یا ادویات کوئی بھی ہوں کسی بھی صورت میں فائدہ نہیں پہنچا سکتیں، وقتی طور پر تو شاید کسی حد تک ایسا ممکن ہو لیکن مستقل طور پر ایسی عادتیں نقصان کا سبب ہی بنتی ہیں۔تمباکو نوشی، الکحل یا پھر کوئی بھی ایسی نشہ آور دوا جو ذہنی سکون کے لیے لی جارہی ہو اس کا استعمال فوری طور پر ترک کردینا ہی دماغ کی صحت کے لیے اچھا ہے۔

نیند کی کمی

کچھ لوگ بے خوابی کا شکار ہوتے ہیں، کوششوں کے باوجود بھی نیند کی دیوی ان پر مہربان ہونے سے قاصر رہتی ہے، ایسے میں ان کی آنکھیں اور پلکیں بوجھل رہتی ہیں لیکن ذہن جاگتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے دماغی اپنا کام درست انداز میں انجام نہیں دیتا ، اس لیے نیند کا پورا کرنا بہت ضروری ہے، نیند جتنی پرسکون ہوگی دماغ اتنا ہی زیادہ تروتازہ اور توانا رہے گا۔

پانی

پانی قدرت کی بہترین نعمت ہے، جس کے بغیر انسانی زندگی کا تصور بھی ممکن نہیں، انسانی صحت کے لیے پانی بہت ضروری ہے،دن بھر میں کم سے کم 8سے 12گلاس پانی پینا اچھی صحت کی علامت ہے، پانی سے جسم کے علاوہ دماغ کو بھی تقویت اور تازگی ملتی ہے، پانی زیادہ سے زیادہ پئیں اور دماغ کو تندرستی عطا کریں۔

ناشتا

ناشتا انسانی صحت کے لیے اس لیے بھی ضروری ہے کہ ساری رات معدہ خالی رہنے کے بعد جسم میں نقاہت پیدا کردیتا ہے جس کے بعد دن بھر کوئی بھی کام کرنا آسان نہیں رہتا، اس لیے بھرپور ناشتہ صحت اور دماغی صحت کے لیے بہت ضروری ہے، خاص طور پر ملازمت پیشہ افراد اور تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں اور بچوں کے لیے ناشتہ ان کو کامیاب اور ذہین بناتا ہے۔فرخ اظہار

Share:

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn

Related Posts

مردوں میں بانچھ پن

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera. اولاد سے بڑی دنیا میں شاید ہی کوئی نعمت ہو، انسان اولاد کے حصول کے لیے اپنی سی

پی سی او ایس کیا ہے؟

Medically reviewed by Dr. Unsa Mohsin. پی سی او ایس یعنی پولی سسٹک اووری سنڈروم یہ دراصل خواتین میں موجود ایک کیفیت کو ظاہر کرتی

Scroll to Top