Dawaai Blog

پروسٹیٹ کینسر – مرد حضرات کا خاموش قاتل

Medically reviewed by Dr. Riaz Ali Shah.

کینسر کی مختلف اقسام میں پروسٹیٹ کینسر چوتھے نمبر پر آتا ہے اور مَردوں کو ہونے والے کینسر میں یہ دوسرے نمبر پر ہے۔یہ کینسر 65   سال سے زائد عمر کے افراد میں ہوتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق  10میں سے 6   افراد اس مرض میں مبتلا ہوجاتےہیں۔
دنیا بھر میں تقریباً اٹھارہ ملین کینسر کیسز ہر سال رپورٹ ہوتے ہیں۔جن میں نو سے دس ملین کیسز میں انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ ایشیائی ممالک کی نسبت یورپین ممالک اور ویسٹرن ممالک میں پروسٹیٹ کینسر کی شرح بہت زیادہ ہے۔پاکستان میں یہ نسبتاً کم رپورٹ ہونے والا کینسر ہے۔

پروسٹیٹ کیا ہے؟

یہ ایسے غدود ہیں جو مثانے کی نیچے قدرت نے رکھے ہیں۔اس کے بہت سے کام ہوتے ہیں یہ کچھ ہارمونز بناتا ہے،جو انسان کی سیکس لائف کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔عمر کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اس کا سائز بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔پروسٹیٹ کینسر میں اس غدود والے حصے میں کینسر ہوسکتا ہے۔
کینسر کے بارے میں ایک بات بہت اہم ہے کہ یہ اپنی جگہ پر بڑھتا ہے اور جب بڑھ جاتا ہے تو دوسرے جگہ منتقل ہوجاتا ہے۔

پروسٹیٹ کینسر کی وجوہات

سگریٹ نوشی
موٹاپا
روزمرہ کی بے ترتیبی
مورثی بیماری
پھل، سبزیوں کا کم سے کم استعمال

پروسٹیٹ کینسر کے بارے میں معلومات بہت ضروری ہے۔کچھ باتیںاور علامات ایسی ہیں جن کا جاننا بہت ضروری ہے تاکہ پرسٹیٹ کینسر سے بچا جا سکے اور اگر یہ مرض لاحق ہوجائے تو اس کا بہتر علاج ممکن ہوسکے۔

پروسٹیٹ گلینڈ

نوجوان افراد میں پروسٹیٹ ایک چھوٹے اخروٹ کے سائز کا ہوتا ہے جو عمر کے ساتھ ساتھ بڑا ہوتا جاتا ہے۔یہ غدود مثانے کے بالکل نیچے کی جانب اور ریکٹم کے سامنے ہوتا ہے۔پیشاب کی نالی اس کے قریب ہوتی ہےیہی وجہ ہے کہ اس سے پیشاب کا نظام متاثر ہوتا ہے۔اس کا کام پیشاب کے نظام کو منظم کرنا ہے۔

تشخیص

ابتدائی مراحل میں عام طور پر پروسٹیٹ کینسر کی کوئی علامت دیکھنے میں نہیں آتی لیکن اگر اس مرض کی شروع میں ہی تشخیص ہوجائے تو کامیاب علاج کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ابتدا میں تشخیص ہوجانے کی صورت میں مریض کے 5سال تک زندہ رہنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

اسکرینگ

پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر مریض کو اسکرینگ ٹیسٹ کرواتے ہیں۔جس سے مرض کے بارے میں ڈاکٹر کو ضروری اور ابتدائی معلومات حاصل ہوتی ہیں۔

پروسٹیٹ کینسر کی عمر

یہ مرض بوڑے افراد میں زیادہ پایا جاتا ہے خاص طور پر 65   سال کے بعد اس کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔کہیں کہیں 40   سال کے افراد میں بھی یہ مرض پیدا ہوجاتا ہے۔یہ قابل علاج ہوتا ہے کیوں کہ اس کے پھیلنے سے پہلے ہی اس کی تشخیص ہوجاتی ہے۔

پروسٹیٹ کینسر کی علامات

یہ مختلف افراد میں مختلف علامات سے ظاہر ہوتا ہے، لیکن کچھ علامات ایسی ہیں جو عام پائی جاتی ہیں جن میں
ران، کمر اور کولہوں میں درد
اٹھنے اور بیٹھنے میں دشواری
پیشاب میں درد کا ہونا
پیشاب میں خون کا آنا
دوران ِ پیشان درد کا شدید ہونا
کمر کے نچلے حصے میں درد کا رہنا
پیٹ میں درد کا بار باراٹھنا
بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہونا
پیشاب کا رک رک کر آنا

پروسیٹیٹ کینسر کا ممکنہ علاج

کینسر کے بڑھنے اور اس کی شدت کے لحاظ سے اس کے مختلف طریقہ علاج ہیں
کیمو تھراپی
ہارمون ٹریٹمنٹ
سرجری(جیسے ریڈیکل پروسٹیٹکومی)
تابکاری تھراپی
الٹرا سائونڈ تھراپی
بریکی تھراپی۔
تشخیص کے بعد ڈاکٹرز علامتوں کے مطابق سرجری اور تابکاری کی مدد لیتے ہیں۔علاج کا انحصار کینسر کے خلیات کی اقسام اور اس کی حدود پر ہوتا ہے۔

اہم بات

پروسٹیٹ کینسر کے بارے میں متفقہ رائے یہ ہے کہ یہ بزرگوں کو ہوتا ہے لیکن جدید تحقیق کے مطابق گزشتہ بیس سالوں میں نوجوانوں میں پروسٹیٹ کینسر میں چھ گنا اضافہ دیکھا گیا ہے ، ضروری نہیں کہ اس مرض کا شکار صرف بوڑھے افراد ہی ہوتے ہیں ۔ہر عمر کے افراد کو اس سے آگاہ ہونے کی ضرورت ہے ، ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق ٹیسٹ کروانا بہت ضروری ہے۔

فیملی ہسٹری

جدید طبی تحقیق کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کی ترقی میں موروثیت اہم کردار ادا کرتی ہے یعنی اگر والد، بھائی یا گھر کے کسی اور فرد کو پروسٹیٹ کینسر کبھی تھا تو آپ کو بھی اس کینسر کا خطرہ ہوسکتا ہے۔اگر خاندان میں کوئی شخص اس مرض کا شکار ہے تو بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

پروسٹیٹ کینسر سے بچائو

اس کے لیے اپنے لائف اسٹائل میں تبدیلی کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے ہم بہت سے کینسر سے بچ سکتے ہیں۔جس میں سگریٹ نوشی سے مکمل پرہیز، ایکٹو لائف اسٹائل، ورزش، موٹاپے سے بچائو، کھانے میں فروٹ اور سبزیوں کا زیادہ استعمال، اس کے علاوہ اگر وٹامن ڈی لیا جائے تو پروسٹیٹ کینسر سے بہت حد تک بچا جاسکتا ہے۔
ڈیری مصنوعات اور گوشت کی زیادتی سے پرہیز۔
سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی حاصل کرنا۔
متوازن غذا کا بھرپور استعمال۔
کم چکنائی والی اور ریشہ دار غذائیں استعمال کرنا۔
گرین ٹی، سویا، پھلیاں، بروکلی، پھول گوبھی اور بند گوبھی کا استعمال۔


فرخ اظہار

Share:

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn

Related Posts

مردوں میں بانچھ پن

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera. اولاد سے بڑی دنیا میں شاید ہی کوئی نعمت ہو، انسان اولاد کے حصول کے لیے اپنی سی

Scroll to Top