Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera.
گٹھیا کیا ہے
گٹھیا دراصل جوڑوں کے درد سے متعلق ایک بیماری کا نام ہے۔ یہ کتنی تکلیف دہ بیماری ہے یہ وہ ہی جان سکتا ہے جو اس بیماری کا شکار ہو۔اس بیماری میں اٹھنا، بیٹھنا، چلنا، پھرنا سب مشکل ہوجاتا ہے اور خاص طور پر موسم کی تبدیلی اس بیماری پر اپنے بھرپور اثرات مرتب کرتی ہے جن میں سردیوں کا موسم گٹھیا کے مریضوں کے لیے ایک بڑی آزمائش ہوتا ہے۔
گٹھیا کی بیماری عورتوں کی نسبت مردوں میں زیادہ پائی جاتی ہے، خواتین میں یہ بیماری اس وقت جنم لیتی ہے جب ان کا ماہانہ نظام بند ہوجاتا ہے۔مردوں میں عموماً چالیس سے بچاس سال کی عمر میں یہ بیماری جنم لیتی ہے۔
گٹھیا کی ابتدا عموماً جسم میں پاؤں کے انگوٹھے سے ہوتی ہے۔کیوں کہ اس میں خون کی روانی کم ہوتی ہے اور یورک ایسڈ کو یہاں اپنی جگہ بنانے کا موقع مل جاتا ہے نتیجے میں گٹھیا کا مرض سامنے آتا ہے۔
گٹھیا کی وجوہات
یورک ایسڈ کا بڑھ جانا
اس بیماری کی یوں تو بہت سی وجوہات اب تک سامنے آ چکی ہیں لیکن جسم میں یورک ایسڈ کا بڑھ جانا اور درست انداز میں اس کا جسم سے خارج نہ ہونا اس کی اہم اور بنیادی وجہ تصور کی جاتی ہے۔
یورک ایسڈ کے ذرات کا جمع ہونا
جسم سے یورک ایسڈ خارج نہ ہونے کی صورت میں جسم میں موجود جوڑوں کے اطراف میں یہ جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے، یورک ایسڈ باریک باریک ذرات کی شکل میں جمع ہوتا ہے جس سے جوڑوں پر سوجن محسوس ہونے لگتی ہے اور پھر اس کو چھونے سے تکلیف کا احساس بڑھ جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کے مریض کا اگر غلطی سے اس متاثرہ جوڑ پر ہاتھ یا کپڑا لگ جائے تو ناقابل برداشت تکلیف اٹھتی ہے جو اسے اندر سے ہلا کے رکھ دیتی ہے۔
موروثی بیماری
گٹھیا کی بیماری مورثی بھی ہوسکتی ہے یعنی اگر خاندان کا کوئی فرد اسکا شکار ہے تو آنے والی نسلوں میں بھی یہ بیماری کسی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
بسیار خوری
گٹھیا کے درد کی ایک وجہ خوراک میں بے ترتیبی، توڑ پھوڑ اور ضرورت سے زیادہ خوراک کا کھانا ہے، وقت بے وقت کھانے سے صحت ویسے ہی متاثر ہوتی ہے اور گٹھیا جیسے مرض کا سبب بھی بنتی ہے۔
موٹاپا اور وزن کا بڑھنا
وزن بڑھ جانے سے یوں تو بے شمار بیماریاں جنم لیتی ہیں انھی میں گٹھیا بھی شامل ہے۔ وزن بڑھنے اور جسم کے پھیل جانے سے وزن اور دباؤں جوڑوں کی طرف آجاتا ہے جس سے جوڑوں میں درد شروع ہوجاتا ہے اور گٹھیا کی صورت اختیار کرجاتا ہے۔
گردوں کی بیماری
گٹھیا کے مرض کی ایک وجہ گردوں کی بیماری کا ہونا یا پھر گردوں کی خرابی بھی ہے، کیوں کہ گردے بھی عموماً یورک ایسڈ کے جسم سے خارج نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں اور گٹھیا بھی یورک ایسڈ کے مناسب اخراج نہ ہونے کی ایک وجہ ہے، اس لیے اگر گردوں کا مرض لاحق ہوجائے تو گٹھیا کا مرض بھی لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
مستقل آرام
کچھ لوگوں کی طبیعت میں آرام کرنا شامل ہوتا ہے نہ صرف آرام بلکہ ضرورت سے زیادہ آرام انھیں گٹھیا جیسے مرض سے بھی متاثر کروادیتا ہے اور اکثر ایسے افراد زخمی ہوجائیں یا مکمل طور پر آرام کرنے لگ جائیں ، ان کے جسم کی ہڈیوں اور جوڑوں کو نقصان پہنچتتا ہے جس میں ایک نقصان گٹھیا کا ہونا بھی ہے۔
مختلف بیماریاں
اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک بیماری دوسری بیماری کو جنم دیتی ہے، بالکل اسی طرح ہائی بلڈ پریشر، پیشاب کے امراض، گردوں کا انفیکشن، خون میں چربی کا بڑھ جانا، شوگر کا مرض اور شریانوں کی تنگی یہ وہ بیماریاں ہیں جو گٹھیا کے مرض کا سب بنتی ہیں۔
نشہ آورادویات اور گٹھیا
نشہ آور چیزیں اور ادویات ویسے ہی نقصان دہ ہیں لیکن اگر ان میں الکحل کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے تو پھر یہ یورک ایسڈ کو متاثر کرتی ہے جس سے جوڑؤں، گردوں اور گٹھیا کا مرض لاحق ہوتا ہے۔
گٹھیا کی علامات
جسم میں مستقل تھکاوٹ کا رہنا۔
بخار کا رہنا. یا بار بار چڑھنا اترنا۔
بھوک میں کمی کا واقع ہونا۔
صبح اٹھنے کے بعد جوڑوں میں درد محسوس ہونا۔
پیروں میں سوجن اور سوزش محسوس ہونا۔
جوڑؤں میں سختی کا آجانا۔جوڑؤں کے بیرونی حصوں پر سوجن کا ہونا۔جسم میں خون کی کمی کا ہونا۔
گٹھیا کے مرض کا علاج
گٹھیا وہ مرض ہے جس میں علاج کے ساتھ ساتھ پرہیز بھی بہت ضروری ہے۔اگر ابتدا میں اس پر توجہ دے دی جائے تو اس مرض اور اس مرض کی تکلیف سے نجات بھی کسی حد تک حاصل کی جاسکتی ہے۔کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کو استعمال میں لا کر گٹھیا کے مرض کو خدا حافظ بھی کہا جاسکتا ہے۔
ادرک
یہ قدرت کا ایک بہترین تحفہ ہے، جس میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو گٹھیا کے مرض کو دور بھگانے کی بھرپور طاقت رکھتے ہیں، طبی ماہرین کے مطابق اگر ادرک کا عرق باقاعدہ استعمال کیا جائے تو جوڑوں کا درد اور گٹھیا کا مرض دونوں ہوا ہوجاتے ہیں، اس کے علاوہ ادرک کی چائے بھی اس مرض سے نجات کے لیے یہی تاثیر رکھتی ہے۔
دہی
کیلشیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، جنک فوڈ گٹھیا اور جوڑؤں کے امراض کی ایک بڑی وجہ ہے اور دہی میں پائے جانے والے اجزا ان کا مقابلہ آسانی سے کرسکتے ہیں، دہی کے استعمال سے جوڑؤں کے درد میں آرام اور گٹھیا کے مرض میں بہت حد تک کمی واقع ہوتی ہے۔
دلیہ
دلیے میں قدرت نے وہ طاقت رکھی ہے کہ اگر ایک پیالی روزانہ کھائی جائے یا خاص طور پر گٹھیا کے مرض کا شکار اگر اس کو پابندی سے کھائے تو درد ایسے غائب ہوجاتا ہے جیسے یہ مرض کبھی ہوا ہی نہیں تھا، دلیہ گٹھیا کے مرض کو ختم کرنے میں جادوئی اثر رکھتا ہے۔
مچھلی کا گوشت
گائے اور چکن کے گوشت کی نسبت ڈاکٹرز اور ماہرین مچھلی کا گوشت کھانے کا زیادہ مشورہ دیتے ہیں، چکنی اور تیل والی مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو گٹھیا کی تکلیف اور سوزش کو بہت حد تک ختم کردیتے ہیں۔
دودھ کا استعمال
گٹھیا کا درد ہڈیوں کی کمزوری کا سبب بھی بنتا ہے اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے کیلشیم سے بڑی کوئی طاقت نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بچوں سے بڑوں تک ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے دودھ کا استعمال کیا جاتا ہے۔اگر دودھ کا باقاعدہ استعمال کیا جائے تو جوڑوں اور گٹھیا کے درد میں آرام ملتا ہے۔
گٹھیا کے مرض میں احتیاط
گٹھیا کے مرض اور اس میں تکلیف سے نجات کے لیے دواؤں اور غذاؤں کے ساتھ ساتھ اگر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو بہترین نتائج سامنے آتے ہیں۔
ایسی غذاؤں کا استعمال کم کریں جو وزن بڑھاتی ہوں۔نشہ آور ادویات اور نشہ آور اشیا سے پرہیز کریں۔پانی زیادہ سے زیادہ پئیں تاکہ یورک ایسڈ پیشاب کے راستے جسم سے خارج ہوتا رہے۔ورزش کو معمول بنائیں تاکہ جسم میں دوران خون درست رہے۔زیادہ آرام کرنے اور زیادہ لیٹے رہنے سے گریز کریں۔ایسی غذاؤں کا استعمال کم سے کم کریں جو جسم میں یورک ایسڈ زیادہ بناتی ہوں۔