Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera.
ہیپا ٹائٹس میں ذرا سی بے احتیاطی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے،دوائوں کے ساتھ ساتھ پرہیزاوراحتیاط بہترین علاج ہے، ہیپا ٹائٹس کے عالمی دن کے حوالے سے خصوصی تحریر
ہیپا ٹائٹس وہ مرض ہے جو ایک خاص وائرس کے وجہ سے جسم میں اور خاص طور پرجگرمیں سرایت کرتا ہے جودیکھتے دیکھتے بڑھتا چلا جاتا ہے۔یہ وائرس براہ راست جگر کو متاثر کرتا ہے ۔جگر انسانی جسم میں خون بنانے کا اہم کردارادا کرتا ہے اور اس وائرس سے خون بننے کا عمل رک جاتا ہے جس کے نتیجے میں ہیپاٹائٹس سامنے آتا ہے۔
جگر انسانی جسم میں فلٹر کا کام کرتا ہے فاسد مادوں کو باہر نکالتا ہے اورخوراک کے اہم اجزا سمیٹ کر جسم کو تازہ خون اور صحت عطا کرتا ہے۔ جگر کام کرنا چھوڑ دے تو چہرہ اور بدن زردی مائل ہوجاتا ہے یہاں تک کہ پیشاب بھی تیل کی طرح کڑوا اور پیلا محسوس ہوتا ہے۔
ہیپا ٹائٹس کہنے کو تو ذرا سی بیماری ہے لیکن یہ دن بدن انسان پر حملہ آور ہو کر اس کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔طبی ماہرین کے مطابق اگر اس کو ذرا بھی نظر انداز کیا جائے تو نتائج کسی سنگین بیماری یا موت کی صورت میں بھی سامنےآسکتے ہیں۔دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے اس مرض کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی کے لیے ہر سال ہیپا ٹائٹس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
اس عالمی دن کا مقصد لوگوں کو ہیپاٹائٹس کی سنگینی، اس کی علامات، اس کی وجوہات، پرہیز ،علاج اور احتیاط کے حوالے سے معلومات فراہم کرنا ہے۔دنیا بھر میں اس دن کے موقعے پر طبی ماہرین، مستند ڈاکٹرز اور پروفیسرز اس کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہیں اور اپنی قیمتی رائے سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
ہیپا ٹائٹس کی اہم وجوہات
انسانی فضلے سے نکلنے والے جراثیم۔
خون کی منتقلی اور خون سے نکلنے والے جراثیم کا ایک دوسرے کو لگنا۔
اسپتال اور کلینک میں استعمال شدہ سرنج کو دوبارہ استعمال میں لانا۔
منشیات اور نشہ آور ادویات کا بے دریغ استعمال۔
سگریٹ اور شراب نوشی کی کثرت۔
ضرورت سے زیادہ الکحل کا استعمال۔
راتوں کو دیر تک جاگنا ۔
جنسی تعلقات میں بے احتیاطی ۔
کھانے پینے کے معاملے میں صفائی کا خیال نہ رکھنا۔
آلودہ اور گندے پانی کا استعمال۔
بہت زیادہ چکنائی اور مرغن غذائوں کا استعمال۔
شیو کے دوران استعمال شدہ بلیڈ کا دوبارہ استعمال۔
کھانے میں ضرورت سے زیادہ گرم تاثیر کی خوارک لینا۔
ڈرائی فروٹس کا ضرورت سے زیادہ استعمال۔
پانی کا کم پینا
ہیپاٹائٹس کی اقسام
ہیپا ٹائٹس جسے یرقان اور پیلیا بھی کہا جاتا ہے یوں تو اس کی بہت سی اقسام ہیں لیکن علامات اور وجوہات تقریباً ایک دوسرے سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہیں۔انھی اقسام میں ہیپا ٹائٹس اے، بی اور سی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
ہیپاٹائٹس اے
یہ جسم سے خارج ہونے والے فضلے اور اس سے اٹھنے والے جراثیم کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے، آلودہ اور جراثیم سے بھرا ہوا پانی استعمال کرنے ،جنسی تعلقات یعنی سیکس میں بے احتیاطی وغیرہ سے ہیپاٹائٹس اے جیسی بیماری جنم لیتی ہے۔
ایسی صورت میں مریض کو بخار، تھکاوٹ، کمزوری، جسم کا کانپنا، آنکھوں کا پیلا پڑنا، جلد کا پیلا اور روکھا ہوجانا، متلی کی کیفیت کا مستقل رہنا اور بار بار قے کا آنا اور اسہال یعنی دست ہیپا ٹائیٹس کی علامات کو ظاہر کرتا ہے۔
ہیپاٹائٹس بی
اس میں جسم سے نکلنے والا خون، سیکس کے اختتام پر خارج ہونے والا مادہ یعنی منی اور منہ سے نکلنے والا تھوک ہیپا ٹائٹس بی کا سبب بنتا ہے۔جنسی تعلق یعنی غیر فطری انداز میں سیکس کرنا، اسپتالوں میں مریض کو استعمال شدہ سرنج لگانا، خاص طور پر دوران ولادت یعنی بچے کی پیدائش کے وقت انجکشن اور سرنج کا ایک دوسرے کو استعمال ہیپا ٹائٹس کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔اس میں بھی مریض کو ہر وقت جسم میں کمزوری محسوس ہوتی ہے، جسم لاغر ہونے لگتا ہے ، بھوک میں کمی بڑھ جاتی ہے، آنکھیں زردی کی طرح ہوجاتی ہیں، جسم پہ خارش زور پکڑ جاتی ہے، قے، الٹی، موشن اور متلی یہ سب بھی ہیپا ٹائٹس بی کی علامات میں شامل ہیں
ہیپاٹائٹس سی
اس کی وجوہات اور علامات بھی وہی ہیں جو ہیپا ٹائٹس اے اور بی میں پائی جاتی ہیں، خاص طور پر شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس کا زیادہ سامنا رہتا ہے کیوں کہ استعمال شدہ سرنج اگر ہلکی سی بھی جسم میں چبھ جائے تو یہ بیماری اپنی جگہ بنا لیتی ہے اس کے ساتھ ساتھ ایسی خواتین جو نئے وجود کو جنم دینے کی آزمائش سے گزرتی ہیں ان کو بھی استعمال شدہ سرنج یا انجکشن کے ہلکے سے ٹچ ہوجانے کی صورت میں پیدا ہونے والے بچے کو اس مرض کا سامنا ہوسکتا ہے۔
علاج نہ کرنے کا نقصان
اگر اس بیماری کو ہلکا لیا جائے اور عام نزلہ بخار کی طرح نظر انداز کردیا جائے تو پھر یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے جس میں کینسر کا ہوجانا، جگر کا غیر فعال ہوجاناخاص طور پہ قابل ذکر ہے۔
ہیپا ٹائٹس کی تشخیص
اس مرض کی تشخیص کے لیے کوئی بہت زیادہ اور مہنگے ٹیسٹ نہیں کیے جاتے بلکہ بلڈ کا ٹیسٹ لیا جاتا ہے جسے ایل ایف ٹی کہتے ہیں یعنی لیور فنکشن ٹیسٹ۔اس کی مدد سے ڈاکٹرز کو علاج میں آسانی ہوتی ہے اور جگر کی ساری کنڈیشن سامنے آجاتی ہے۔
ہیپاٹائٹس میں پرہیز،علاج اور احتیاط
بیماری کوئی بھی ہو جب تک اس کا باقاعدہ علاج اور دوران علاج پرہیز اور احتیاط نہیں کی جائے گی اس بیماری سے نجات مشکل ہوجائے گی۔ہیپا ٹائٹس وہ بیماری ہے جس میں علاج کے ساتھ ساتھ پرہیز اور احتیاط کی سخت ضرورت ہوتی ہے ، اس میں چوں کہ جگر متاثر ہوتا ہے اس لیے آرام، احتیاط اور پرہیز لازمی ہے اور مرض سے نجات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پرہیزاوراحتیاط
ہیپاٹائٹس کے مریض کے لیے لازم ہے کہ وہ مسلسل آرام کرے۔
چلنے پھرنے میں سخت احتیاط رکھے۔
چکنائی سے بھرے ہوئے کھانوں سے پرہیز کرے۔
زیادہ پیدل چلنے اور واک کرنے سے سختی سے گریز کرے۔
خراب اور غیر معیاری پانی پینے سے بچے۔
نیند پوری لے خاص طور پر رات کے وقت خود کو جگانے سے بچائے۔
مرد خاص طور پر شیو گھر میں بنانے کا اہتمام کریں۔
تاثیر میں گرم غذائیں کھانے سے بچیں۔
پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اس کے ساتھ ساتھ گنے کے رس زیادہ سے زیادہ پئیں۔
گھر کے تیار کردہ صاف ستھرے کھانوں کو ترجیح دیں۔
گھرسے باہر اور خاص طور پہ فاسٹ فوڈ جیسے زہر کو اپنے اندرا تارنے سے بچیں۔
کولڈ رنگ اور دوسرے غیر معیاری مشروبات سے پرہیز کریں۔
چائے اور کافی کے استعمال سے خود کو محفوظ رکھیں۔
سرخ گوشت یعنی گائے، بھینس اور اونٹ کے گوشت سے گریز کریں۔
تمباکو نوشی سے خود کو بچا کر رکھیں۔
ہیپاٹائٹس کا علاج
مرض کی علامت ظاہر ہونے پر سب سے پہلے کسی ماہر اور مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں، ڈاکٹرز کی تجویز کردہ ادویات اور مشورے پر خاص طور پرعمل کریں ۔اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کی اجازت سے گھریلو علاج بھی کریں تاکہ مرض سے چھٹکارہ جلد از جلد ہوجائے۔
دن بھر میں جتنا زیادہ ممکن ہو پانی پیا جائے۔
گنے کے رس اور گنڈیری کا استعمال بڑھا دیں۔
اگر سرد موسم میں تازہ گاجریں دستیاب ہوں تو ان کا عرق نکال کر انھیں صاف ستھرا کر کےاس میں تھوڑی سی مصری ملا کر پئیں اس سے خون بنتا بھی ہے اور صاف بھی ہوتا ہے۔
دودھ اور دہی کا استعمال کریں لیکن اس پر جمنے والی بالائی کو ہٹا کر۔
سبزیاں جگر کو تقویت دینے اور جگر کے افعال کو بہتر بناتی ہیں ان کا استعمال کریں۔
ہلدی کا استعمال جگر کے خلیات کو دوبارہ بنانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
بھنے ہوئے چنوں میں کشمش ملا کر کھانے سے خون تیزی سے بنتا ہے۔
ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق رسیلے پھولوں کا استعمال کریں۔
مچھلی اور مرغی کا گوشت استعمال کریں لیکن احتیاط کے ساتھ۔
ایسے پھل جن میں وٹامن سی زیادہ پایا جاتا ہوان کا استعمال کیا جائے تاکہ جگر کو تقویت ملنے کے ساتھ خون بننے کا عمل بھی تیز ہو۔
فرخ اظہار