Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera.
دنیا بھر میں کروڑوں افراد برین ٹیومر کا شکار ہو رہے ہیں، علامت ظاہر ہونے پر ذرا سی لاپرواہی موت کا سبب بھی بن سکتی ہے، برین ٹیومرکا علاج مستند اورتجربہ کارسرجن ہی مہارت سے کرسکتے ہیں۔
برین ٹیومر کیا ہے؟
انسانی دماغ میں ابنارمل خلیے یعنی سیلز کی پیدوارحد سے زیادہ بڑھ جانے کی صورت میں جب یہ خلیے ایک جگہ جمع ہو جاتے ہیں تو برین ٹیومر کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔برین ٹیومرز کو اس کی گروتھ کے حساب سے مختلف گریڈ کا نام دیا جاتا ہے اور پھر اس سے اس کی سنگینی کا حساب لگایا جاتا ہے۔
برین ٹیومر کینسر کی ایک بہت ہی بگڑی ہوئی شکل ہے، آہستہ آہستہ جسم میں پھیلتا ہے اورعموماً اس وقت ظاہر ہوتا ہے جب بہت تیزی کے ساتھ علاج کی ضرورت ہوتی ہے ۔اس میں ذرا سی تاخیر اور بے احتیاطی اسے جان لیوا بھی بنا سکتی ہے۔
یہ دراصل ایسا مرض ہے جس میں مریض کے جسم کے کسی بھی حصے کے خلیے خود بخود بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں، یہاں تکہ کہ جسم کے نظام کا کنٹرول ان پر سے ختم ہوجاتا ہے، ۔برین ٹیومر انسانی جسم پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔برین ٹیومر مختلف قسم کے ہوتے ہیں۔کچھ ٹیومر بہت تیزی سے پھیلتے ہیں جب کہ کچھ بہت سست ہوتے ہیں جو آہستہ آہستہ جسم میں پھیلنا شروع ہوتے ہیں اور کافی وقت گزرنے کے بعد ظاہر ہوتے ہیں۔
یہ ایسا مرض ہے جس کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ، یہ ہر عمر کے افراد کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، بچے، بڑے اور بوڑھے ہر کوئی اس کا شکار ہوسکتا ہے، بہت سے لوگ ایسے ہیں جنھیں برین ٹیومر ہی ہوتا ہے جب کہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنھیں ٹیومر کینسر ہوتا ہے۔اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی لیکن کچھ باتیں، ذہنی دبائو اور بیماریاں ایسی ہیں جو برین ٹیومر کا سبب بنتی ہیں۔
بڑی عمر کے افراد میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر ایسے افراد جنھیں کینسر ہوانھیں برین ٹیومرکا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ریڈی ایشن بھی برین ٹیومر کا باعث بن سکتی ہے ایسے لوگ جن کے سر کی ریڈیو تھراپی ، سی ٹی اسکین یا ایکس رے ہوا ہو ان کو برین ٹیومر کا خطرہ ہوتا ہے۔طبی ماہرین کی جدیدتحقیق کے مطابق ایسے افراد جو ایچ آئی وی ایڈز کا شکار رہے ہوں میں برین ٹیومر کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں ہر سال عالمی سطح پر برین ٹیومر کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں میں اس مرض کے حوالے سے آگا ہی پھیلانا ہے۔ اس حوالے سے بہت سے پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں جن میں طبی ماہرین اس مرض پر روشنی ڈالتے ہیں اور لوگوں کو اس کی وجوہات، علامات اور علاج کے حوالے سے آگاہ کرتے ہیں۔
یہ ایسا مرض ہے جس سے دنیا بھر میں سالانہ ڈیڑھ سے دو کروڑ افراد شکار ہوتے ہیں، جن میں مردوں کی نسبت خواتین کی تعداد زیادہ پائی جاتی ہے۔طبی ماہرین دنیا بھرمیں تیزی سے برین ٹیومر کے پھیلتے ہوئے مرض سے پریشان ہیں۔ان کے نزدیک اگر اس پر قابو نہیں پایا گیا تو آنے والے وقتوں میں اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
وجوہات
ایسے افراد جو بہت زیادہ یا مستقل ذہنی دبائو میں رہتے ہیں وہ برین ٹیومر کا شکار ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ بہت زیادہ تیزروشنی میں کام کرنے والے افراد بھی اس کی زد میں آسکتے ہیں۔
موبائل فون کا استعمال کرنے والے افراد، موبائل فون سے نکلنے والی تابکاری شعاعیں برین ٹیومر کا سبب بنتی ہیں۔
کسی بھی دکھ یا پریشانی کی بات کے بارے میں اتنا سوچنا کے ذہن تھکاوٹ محسوس کرنے لگے یا اپنی صلاحیت کھو بیٹھے۔
راتوں کو دیر تک جاگنا اور ویڈیو یا ٹیلی وژن دیکھنا۔
نشہ آورادویات کا ضرورت سے زیادہ استعمال کرنا۔
برین ٹیومر کی علامات
سر میں مستقل درد ہونا اور رہ رہ کر درد کا اٹھنا۔
بار بار مرگی جیسے دوروں کا پڑنا۔
جسم کے کسی بھی حصے کا مستقل سُن ہونا ۔جسم کا ضرورت سے زیادہ کمزوراورلاغرہونا۔
نظر کا کمزور ہونا، دھندلا نظر آنا
دماغی تھکاوٹ اور یاداشت کا خراب ہونا۔
قوت گویائی میں دقت کا پیدا ہونا
قے، متلی، یا الٹی کی کیفیت کا مستقل رہنا۔
چکھنے اور سونگھنے کی صلاحیت کا متاثر ہونا۔
بیٹھے بیٹھے اٹھ کر کھڑنے ہونے کی صورت میں توازن کا برقرار نہ رکھنا۔
جسم کے کسی ایک حصے کی کارکردگی کا متاثر ہونا یعنی فالج کی صورت اختیار کرنا۔
متاثرہ شخص کے رویے میں تبدیلی، کبھی اچانک بہت زیادہ خوش ہونا اور کبھی بے سبب بہت زیادہ اداس ہوجانا۔
علاج
دماغی ٹیومر کا علاج سرجری ہے، اس کے علاوہ کینسر کی نوعیت کے مطابق ریڈی ایشن اور کیموتھراپی سے بھی علاج کیا جاتا ہے۔
برین ٹیومر کا علاج عمراورمرض کی کیفیت کے حساب سے کیا جاتا ہے جس میں سرجری ، ریڈیو تھیراپی اور کیمو تھیراپی شامل ہے۔
تشخیص ہوجانے کی صورت میں ٹیومرکی قسم اور اس کا گریڈ معلوم کرنے کے لیے بائی آپسی کی جاتی ہے۔
ڈاکٹراس کا فیصلہ کرتے ہیں کہ اگراس کونکال دیا جائے تو اس کے دوبارہ بننے کے امکانات تو نہیں ہیں، ایسی صورت میں آپریشن کی مدد سے اسے نکالا جاسکتا ہے۔
دماغ بہت نازک ہوتا ہے اس لیے برین ٹیومر کا آپریشن بہت ہی احتیاط سے کیا جاتا ہے، قابل اورتجربہ کارسرجن ہی یہ کام خو ش اسلوبی سے انجام دے سکتے ہیں۔
برین ٹیومر کا علاج خاصا مہنگا ہوتا ہے، ماہرین کے مطابق اگر کوئی کم پیسے لے کراس کا علاج کرنے پرآمادہ ہوجائے تو مریض اور اس سے متعلق افراد کو اچھی طرح سوچ سمجھ کرفیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
فرخ اظہار