Dawaai Blog

کرونا وائرس کی علامات اور احتیاط

coronavirus

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera.

دنیا بھر میں اب تک ہزاروں قسم کے وائرس سامنے آچکے ہیں جن میں کچھ وائرس ایسے ہیں جن پر فوری طور پر قابو پالیا گیا اور کچھ ایسے ہیں جو انسانی صحت کی عالمی تنظیموں کے لیے بھی ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گئے ہیں۔

ترقی کے اس دور میں خطرناک وائرس کا نہ صرف علاج دریافت کیا جا رہا ہے بلکہ اس کی ویکسین کا بھی انتظام موجود ہے جس کے بعد اس وائرس سے زندگی کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے ۔

 خطرناک سے خطرناک وائرس میں کرونا وائرس ایسا ہے جس نے ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔چین میں پیدا ہونے والا یہ وائرس اب تک سیکڑوں جانوں کو نگل چکا ہے اور اس وقت بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ کرونا وائرس سے متاثر ہیں۔

اس سے قبل دنیا بھر میں پھیلنے والے وائرس جو جان لیوا بھی ثابت ہوچکے ہیں ان کے مقابلے میں کرونا وائرس سب سے زیادہ خطرناک اور مہلک ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین میں بسنے والے افراد کے لیے کرونا وائرس سے بچنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔

کرونا وائرس کیا ہے؟

٭    کرونا وائرس 1960 میں چین میں پہلی مرتبہ سامنے آیا۔اس کی اب تک بہت سے اقسام دریافت کی جا چکی ہیں ۔

٭    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی فرد کے مہلک کرونا وائرس کا شکار ہونے اور اس میں اس کی علامات ظاہر ہونے میں 24 دن کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

٭    کرونا وائرس دودھ دینے والے جانوروں اور پرندوں کے ذریعے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔

٭    یہ وائرس ناک کے ذریعے پھیپڑوں میں داخل ہوتا ہے اور انسانی جسم پر اپنے اثرات مرتب کرتا ہے۔

٭    کرونا وائرس کی ابتدائی علامتوں میں سانس لینے میں دشواری اور تکلیف کا ہونا ہے۔

٭    طبی ماہرین کی اس بارےمیں کچھ مختلف رائے پائی جاتی ہیں کہ کرونا وائرس کتنے دنوں میں سامنے آتا ہے ایک تحقیق کے مطابق ایک سے 14دن کے اندر یہ سامنے آتا ہے جب کہ ماہرین کی جدید تحقیق کے مطابق کرونا وائرس ایک سے 24دن کے اندر ظاہر ہوتا ہے۔

٭    یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں باآسانی منتقل ہوجاتا ہے۔

٭    ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہونے کے لیے اس کو دو سے پانچ دن کا وقت ہوتا ہے۔

٭    کرونا وائرس کی تشخیص بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔

٭    اگر ابتدا میں اس کا علاج کرلیا جائےتو اس وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔

٭    کرونا وائرس کی ابھی تک کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہوئی ہے۔متاثر شخص کو اس سے خود ہی لڑنا ہوتا ہے۔

٭    ماہرین کے مطابق شوگر اور دل کے امراض میں مبتلا افراد پر کرونا وائرس کا اثر عام شخص کے مقابلے میں زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

کرونا وائرس کی علامات

٭    نزلے کا ہونا۔

٭    بخار کی شدت کا برقرار رہنا۔

٭    ہر وقت زکام کی کیفیت کا ہونا۔

٭    سر میں مسلسل درد کا ہونا۔

٭    بار بار کھانسی کا ہونا ۔

٭    پھیپڑوں میں سوجن کا ہونا۔

٭    سانس لینے میں دشواری کا ہونا۔

٭    ناک کا مسلسل بہنا۔

٭    جسم میں تھکاوٹ کا محسوس ہونا۔

کرونا وائرس میں احتیاط

٭    علامات ظاہر ہونے کی صورت میں خود سے علاج کرنے کی بجائے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا۔

٭    صفائی کا خاص خیال رکھنا اور ہاتھوں کو بار بار دھونا۔

٭    کھانا کھانے اور کھانا پکانے سے پہلے ہاتھوں اور برتن کو اچھی طرح صاف کرنا۔

٭    پینے کے لیے صاف پانی کا استعمال اورپانی ابال کر پینا۔

٭    نزلے اور زکام سے متاثر افراد سے خود کو دور رکھنا۔

٭    پالتو جانوروں سے خود کو بچانا اور ان کو بہت قریب لاکر پیار کرنے سے بچنا۔

٭    کرونا وائرس کے ظاہر ہوجانے پر اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال سے گریز کرنا۔

٭    کرونا وائرس سے متاثر شخص کی چیزوں کو استعمال کرنے سے بچنا۔

٭    نزلے، زکام اور کھانسی کی صورت میں ٹشو پیپر اور رومال کا استعمال کرنا۔

٭    کرونا وائرس کے مریض کو کھانسی اور زکام کے وقت منہ پر ہاتھ یا رومال ضروررکھنا چاہیے۔

٭    نزلہ،زکام اور کھانسی ہوجانے کی صورت میں اسکول، کالج اور دفاتر جانے سے اجتناب برتا جائے۔

٭    کرونا وائرس کے علاج کے دوران مسلسل آرام کیا جائے۔

فرخ اظہار

Share:

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn

Related Posts

مردوں میں بانچھ پن

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera. اولاد سے بڑی دنیا میں شاید ہی کوئی نعمت ہو، انسان اولاد کے حصول کے لیے اپنی سی

پی سی او ایس کیا ہے؟

Medically reviewed by Dr. Unsa Mohsin. پی سی او ایس یعنی پولی سسٹک اووری سنڈروم یہ دراصل خواتین میں موجود ایک کیفیت کو ظاہر کرتی

Scroll to Top