Dawaai Blog

کوویڈ ویرینٹ اومیکرون ایک نیا خطرہ

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera.

کورونا وائرس کے بعد دنیا کو ایک اور خطرناک وائرس  اومیکرون کا سامنا ہے، ذرا سی بے احتیاطی زندگی سے ہاتھ دھونے پر
مجبور بھی کرسکتی ہے، علاج اور احتیاط اس وائرس سے بچائو اور اسے مقابلہ کرنے کا بہترین ذریعہ ہے

زندگی کی اہمیت اس وقت ہوتی ہے جب انسان کسی خطرے کا شکار ہوتا ہے، گزشتہ دو برس سے پوری دنیا جس خطرناک وائرس کی زد میں تھی اسے کوویڈ 19 کا نام دیا گیا تھا۔جس نےدنیا بھر میں اپنا ایسا اثر دکھایا کہ لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
کوویڈ 19 جب پہلی مرتبہ ظاہر ہوا تو اس نے ساری دنیا کا نظام درہم برہم کر کے رکھ دیا، جانیں تو جو گئیں سو گئیں ، معاشی طور پر بھی لوگ ایک نئی آزمائش میں آگئے۔یہاں پر آکے زندگی کی اہمیت کا اندازہ ہوا ، جب دنیا بھر کے اسپتالوں میں مریضوں کے لیے کوئی جگہ باقی نہ رہی۔

کوویڈ 19 جب پہلی مرتبہ ظاہر ہوا تو اس نے ساری دنیا کا نظام درہم برہم کر کے رکھ دیا، جانیں تو جو گئیں سو گئیں ، معاشی طور پر بھی لوگ ایک نئی آزمائش میں آگئے۔یہاں پر آکے زندگی کی اہمیت کا اندازہ ہوا ، جب دنیا بھر کے اسپتالوں میں مریضوں کے لیے کوئی جگہ باقی نہ رہی۔

کویڈ کے شکار افراد جن کو زندگی ملی انھوں نے خود کو خوش قسمت پایا اور جو جان سے گئے ان کے پیارے آج بھی انھیں یاد کر کے سوائے آنسو بہانے کے اور کچھ نہیں کرسکتے۔اس وبائی مرض نے لوگوں کو زندگی سے محبت کرنا سکھا دیا۔

سب نے اپنی زندگی کی حفاظت کے لیے ہر احتیاطی تدبیر اختیار کی، ویکسین لگوائی، ماسک کا استعمال کیا، سماجی فاصلہ رکھا ، ہاتھوں کو صاف اور ستھرا رکھا جس سے کسی حد تک صحت اور زندگی کی حفاظت ممکن ہوئی، معمولات زندگی بحال ہوئے، لوگوں نے سکھ کا سانس لیا۔

ابھی اس بات کو کچھ عرصہ ہی گزرا تھا کہ کوویڈ کے ایک اور وائرس نے ظاہر ہو کر سب کو پھر خوف کا شکار کردیا، سائوتھ افریقا سے نکلنے والا یہ وائرس جس کو  اومیکرون  کا نام دیا گیا ہے، اس نے ایک بار پھر ساری پر اپنا خوف طاری کردیا ہے۔

طبی ماہرین اور مستند ڈاکٹرز ابھی اس کی وجوہات جاننے کی کوشش میں مصروف ہیں، لیکن اس کی جو علامات سامنے آرہی ہیں وہ بہت ہی ہلکی اور عام سی ہیں لیکن وائرس اتنا خطرناک ہے کہ ان عام سی علامتوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

دنیا بھر میں اس وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے حفاظتی اور احتیاطی تدابیر ایک بار پھر شروع کردی گئی ہیں، کیوں کہ اس وائرس میں بھی علاج کے ساتھ ساتھ احتیاط کی بہت ضرورت ہے ، اور یہ وہی احتیاط ہے جس کو اپناتے ہوئے اپنی زندگی کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے پیاروں کے لیے بھی بچائی جاسکتی ہے۔

اومیکرون کی علامات

ماہرین کے مطابق‏اومیکرون قسم کی علامات انتہائی ہلکی ہوتی ہیں۔جن کا علاج گھر پر بھی ممکن ہو سکتا ہے۔ان علامات میں
سانس لینے میں دشواری کا سامنا
الٹی، قے اور دست
ناک کا بار بار بہنا
سردرد
تھکاوٹ
جسم میں درد
خشک کھانسی
گلے میں خراش
پٹھوں میں کھچائو
نبض کی رفتار کا تیز ہونا
خون میں آکسیجن کی سطح میں کمی
سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت سے محرومی
بخار
رات کے وقت پسینے کا آنا
اومیکرون زیادہ تر 40سال یا اس سے کم عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے۔اس کی علامات ڈیلٹا وائرس سے بھی کچھ مختلف ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارے نے دنیا بھر کی حکومتوں سے اومیکرون کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ شروع کرنے کا کہا ہے۔

اومیکرون کی وجوہات

ویکسین کا نہ لگوانا
ماسک کے استعمال سے گریز
ہاتھوں کو بغیر دھوئے استعمال کرنا
میل جول میں بے احتیاطی
سماجی فاصلے میں گریز

واضح رہے کہ اب تک ایشیا، افریقہ، مشرقِ وسطیٰ، یورپ اور امریکا میں کورونا کے نئے ’اومیکرون ویرینٹ‘ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ مزید ملکوں میں ظاہر ہوتا جارہا ہے۔

ماہرین کے مطابق اومیکرون وائرس ضروری نہیں کہ جسم میں داخل ہوتے ہیں اپنی علامات ظاہر کردے ، کم سے کم 14دن بعد ا س کی علاماتیں ظاہر ہونا شروع ہو سکتی ہیں۔

ضروری ہدایت

کسی بھی ایسی علامت کا ظاہر ہونا جو اومیکرون کی علامت میں اہم سمجھی جاتی ہے تو اس کو بالکل بھی نظر انداز کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔نہ ہی اس سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت ہے، بیماری کوئی بھی ہو اس کے دور ہونے میں انسان کی اپنی قوت اور طاقت کبھی کبھی دوائوں سے زیادہ اثر رکھتی ہے۔


فرخ اظہار


Share:

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn

Related Posts

مردوں میں بانچھ پن

Medically reviewed by Dr. Muhammad Ashraf Shera. اولاد سے بڑی دنیا میں شاید ہی کوئی نعمت ہو، انسان اولاد کے حصول کے لیے اپنی سی

پی سی او ایس کیا ہے؟

Medically reviewed by Dr. Unsa Mohsin. پی سی او ایس یعنی پولی سسٹک اووری سنڈروم یہ دراصل خواتین میں موجود ایک کیفیت کو ظاہر کرتی

Scroll to Top